جنیوا کانفرنس؛ اسلامی بینک قرضے کا بڑا حصہ تیل درآمدات پرخرچ ہوگا

شہباز رانا  بدھ 25 جنوری 2023
ڈیفالٹ خطرے کے باعث 3 عالمی ایجنسیاں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کم کرچکیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ڈیفالٹ خطرے کے باعث 3 عالمی ایجنسیاں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کم کرچکیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد: اسلامی ترقیاتی بینک نے 4.2 ارب ڈالر کے جس قرضے کا جنیوا ڈونرز کانفرنس میں سیلاب سے تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے وعدہ کیا تھا، اس میں سے 3.6 ارب ڈالرز پر مشتمل بڑا حصہ اس کے ریگولر پاکستانی آپریشنز کے ایک حصے کے طور پر آئل فنانسنگ کے لیے دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسلامی ترقیاتی بینک طویل عرصے سے انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن (آئی ٹی ایف سی) کے سنڈیکیٹ پیکج کے تحت 1.2 ارب ڈالر سالانہ کی سہولت پاکستان کو اس کے آئل امپورٹ بل کی ادائیگی کے لیے فراہم کر رہا ہے۔ 2023-25ء کی مدت کے دوران 3.6 ارب ڈالر اسی مقصد کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اسلامی ترقیاتی بینک کی طرف سے سیلاب سے متعلق سرگرمیوں کے لیے خالص اضافی فنانسنگ بمشکل 60 کروڑ ڈالر کی ہوگی، یوں 3.6 ارب ڈالرز آئل فنانسنگ کی مد میں چلے جانے کے بعد جنیوا کانفرنس میں اعلان کردہ امدادی رقم کم ہو کر 6 ارب ڈالر رہ جائے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کانفرنس کے بعد کہا تھاکہ دو طرفہ اور کثیر الجہتی قرض دہندگان نے 9.7 ارب ڈالر کے وعدوں کا اعلان کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جنیوا کانفرنس کے 9.7 ارب ڈالر کے وعدوں میں سے زیادہ تر حقیقت میں نئے فنڈز نہیں۔ نئی امداد یا قرضے دینے کے بجائے عطیہ دہندگان اور قرض دہندگان نے سیلاب سے متعلق سرگرمیوں کے لیے پائپ لائن میں پہلے سے موجود اپنی فنانسنگ کو دوبارہ استعمال کیا ہے۔

جنیوا کانفرنس میں ورلڈ بینک نے 2 ارب ڈالر کا اعلان کیا تھا لیکن وہ بھی کوئی نئی رقم نہیں تھی۔ ورلڈ بینک نے جاری منصوبوں سے 615 ملین ڈالر کی رقم منتقل کر دی اور سیلاب سے متعلق سرگرمیوں کے لیے دسمبر میں ہی 1.3 ارب ڈالر کے منصوبوں کی منظوری دے دی تھی۔

حکومت کے لیے 3.6 ارب ڈالر کی آئل فنانسنگ کی اس سہولت کو بروقت حاصل کرلینا بھی ایک چیلنج ہوگا، خاص طور پر ایسے میں کہ جب غیرملکی کمرشل بینکوں نے حالیہ مہینوں میں ملک کی کم کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے پاکستان کیلیے فنانسنگ میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔

ڈیفالٹ کے شدید خطرے کے باعث تین عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کم کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔