- پانچواں ٹی 20: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دیکر سیریز برابر کردی
- یوراج سنگھ نے ٹی 20 ورلڈ کپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کی پیش گوئی کردی
- سیکیورٹی فورسز کی ہرنائی میں بروقت کارروائی، ایک دہشت گرد ہلاک
- بھارت؛ منی پور میں مبینہ علیحدگی پسندوں کے حملے میں دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک
- پی ٹی آئی میں اختلافات، شبلی فراز اور شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- بابر اعظم نے ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا
- داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کی فیکلٹی انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ کی گلبرگ ٹاؤن منتقلی کیلئے معاہدہ
- ججز کو کسی کا اثر رسوخ لینے کے بجائے قانون پر چلنا چاہئے، جسٹس اطہر من اللہ
- امیر خسروؒ کا عرس: بھارت میں پاکستانی زائرین کے ساتھ ناروا سلوک
- جنگ بندی کی تجویز پر اسرائیل کا جواب موصول ہوگیا ہے، حماس
- فواد چودھری کی پی ٹی آئی میں واپسی کا امکان
- اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات، پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد
- سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر کے گاڑی نذر آتش کردی
- سبزیجاتی اشیاء پر انتباہ کو واضح درج کرنے پر زور
- روزانہ ہزاروں ڈالرز کا سونا اگلنے والا آتش فشاں پہاڑ
- واٹس ایپ کا آئی فون صارفین کے لیے نیا فیچر
- غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شاعر کی بیٹی پورے خاندان سمیت شہید
- عمران خان نے پارٹی قیادت کو اسٹیبلمشنٹ اور سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دیدی
- سپریم کورٹ کا ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم
طالبان کے ڈپٹی گورنر نے والد کے قاتل کو معاف کرکے پھانسی سے بچالیا
کابل: افغانستان میں طالبان کے ایک سینئر رہنما گل محمد نے والد کے قاتل کو معاف کردیا جسے سپریم کورٹ کے حکم پر عنقریب سرعام پھانسی دی جانی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ کے حکم پر قتل سمیت سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کو جرم ثابت ہونے کے بعد شرعی سزائیں دی جا رہی ہیں۔
رواں ماہ دو افراد کو سرعام سزائے موت دی جا چکی ہیں۔ جن میں سے ایک سزا میں مقتول بیٹے کے والد نے قاتل کو سرعام گولی مالی مار کر ہلاک کیا۔ سزا پر عمل درآمد کے وقت طالبان کے اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔
تاہم آج صوبے جوزجان میں طالبان کے ڈپٹی گورنر گل محمد نے اپنے والد مفتی عبد الوہاب زاہد کے قاتل عبدالغفور کو اللہ کی رضا کے لیے معاف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دو قبیلوں کے درمیان 30 سال سے جاری تنازع ختم ہوجائے گا۔ معاف کردینا بڑی نیکی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر قاتل کوعنقریب پھانسی دی جانی تھی تاہم لواحقین کی جانب سے معافی ملنے پر قاتل کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
طالبان رہنما کے والد مفتی عبدالوہاب کو 1991 میں مویشیوں کی خرید و فروخت کے معاملے میں تنازع پیدا ہونے پر قتل کیا گیا تھا۔ قتل کے فوری بعد قاتل عبد الغفور کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
تاہم کچھ عرصے بعد رہائی مل گئی تھی لیکن اس پر مقتول کے قبیلے نے شدید احتجاج کیا اور یوں یہ معاملہ دو قبیلوں کے درمیان جھگڑے کا سبب بن گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔